انتخاب ام التراب

شادی ہال میں داخل ہوتے ہی میں ایک ٹیبل پر بیٹھ گیا۔

دروازے بند اور ہال میں لوگوں کے ہجوم سے گرمی محسوس ہورہی تھی اور میرے سر پر گرم ٹوپی کی وجہ سے سر میں خارش ہونے لگی تو میں نے ٹوپی اتار کر سائیڈ پر رکھ دی اور ٹینڈ پر خارش کرنے لگا۔

 اب میرے پچھلے ٹیبل پر بیٹھی خواتین جو کافی دیر سے چغل خوری میں مصروف تھیں میری ٹینڈ دیکھتے ہی ان میں سے ایک کہنے لگی، اتنی سردی میں ٹنڈ کروانے کی کیا سوجھی تھی اسکو بھلا۔۔۔دوسری بولی کوئی نیا فیشن آیا ہوگا۔تیسری بولی آج کل کی نوجوان نسل بھی اس کالے منہ والے یو یو ہنی سنگھ کی کاپی کرتی ہے۔ اپنے دین سے تو کوئی سروکار ہی نہیں ان کو۔یہ سب ماں باپ کا قصور ہے جو اپنے بچوں پر توجہ نہیں دیتے۔مجھے تو لگتا اس کے سر میں الرجی ہوگی اس وجہ سے ٹینڈ کروا کر پھر رہا ہے بیچارہ۔

اب ان کی باتیں مجھ سے برداشت نہیں ہورہی تھیں، تو میں نے پیچھے مڑتے ہوۓ کہا،آپ نے کبھی سعودی عرب کا نام سنا ہے،وہی جہاں آپ سب کا ہیڈ ماسٹر شیطان رہتا ہے۔جس کو ہر سال حج کے دنوں میں حاجی کنکریاں مارتے ہیں۔وہی جو آپ کے دماغ میں بیٹھا ہوا ہے اور آپ کو سب رشتے داروں کی چغلیاں کرنے کے بعد مجھ پر لیکچر دینے پر اکسا رہا ہے ۔

میں اُسی ملک گیا تھا اور عمرہ کرنے کے بعد ٹینڈ کروائی ہے۔۔۔۔