طاہرہ کلثوم

ڈیرہ بگٹی بلوچستان

 ہمارے خاندان میں بچیاں ذرا بڑی ہونے لگتی ہیں تو انہیں روٹی بنانا سکھا دیا جاتا ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ بہترین گول روٹی بنائیں۔ ایک مقابلہ چلتا ہے کہ کونسی بچی یا لڑکی سب سے اچھی روٹی بناتی ہے؟ تو یہ وقت مجھ پہ بھی آیا ۔ سب کا اصرار ہونے لگا کہ روٹی بنانا سیکھو اور بہترین روٹی بنا کے دکھاؤ۔ میں کہتی روٹی بنانا کون سا مشکل کام ہے؟ میں تو جب بناؤں گی اچھی روٹی ہی بنے گی۔ دیکھیے گا میری بنائی روٹی سارے خاندان میں مشہور ہو جائے گی۔ بچوں کی بھی اپنی ہی سوچ اور خواہشات ہوتی ہیں۔

خیر نانا کے گھر آئے تو ماموں کی بیٹی جو روٹی بنانے میں ماہر سمجھی جاتی تھی اس کے ساتھ روٹی بنانے لگی۔۔ اور مجھے لگ پتا گیا!!!! پہلا دن تھا تو روٹیاں عجیب ٹیڑھی میڑھی بن رہی تھیں، اور میں پریشان کہ اب ان روٹیوں کا کروں کیا!

 کسی نے دیکھ لیں تو کیا حشر کریں گے میرا (میں جو اتنی بڑھکیں مارا کرتی تھی)

 

 کزن نے کہا کوئی بات نہیں یہ بچوں کو کھلا دیں گے تم انہیں کہیں چھپا دو۔ پھر باتوں باتوں میں ہم روٹی بنا کے ساری ہاٹ پاٹ میں رکھ کے بھول گئے۔ اتفاق سے منجھلے ماموں کو جلدی بھوک لگ گئی اور مامی ان کے لیے دیکھے بغیر روٹی نکال کے لے گئیں اور میری شامت کہ جو سب سے بری روٹی بنی تھی وہ ماموں کے ہاتھ لگ گئی۔ ماموں جو بہترین روٹی کھانے کے عادی تھے، سکتے میں آ گئے اور وہ روٹی تمام خواتین کو دکھائی گئی کہ آخر یہ شاہکار روٹی کس خاتون کا کارنامہ ہے۔۔؟؟

 یوں تحقیق و تفتیش ہوتی رہی اور میں بےخبر اپنے کاموں میں مگن رہی۔ لیکن یہ بات زیادہ دیر چھپی نہ رہ سکی اور تفتیش ہوتے ہوتے مجھ تک پہنچ ہی گئی اور سب کو پتا چل گیا کہ وہ روٹی میرے ہاتھوں کا کمال ہے۔ پھر مجھے بلایا گیا اور میری روٹی میرے سامنے لہرا لہرا کے سب کا ہنس ہنس کے برا حال اور میں منہ پھلا کے بیٹھ گئی۔۔

 

بات نانا جان تک پہنچی تو نانا نے ازراہ ِ مذاق کہا کوئی بات نہیں آپ کی روٹی مشہور تو ہو گئی نا۔ پورے خاندان میں اتنی شہرت تو کسی روٹی کے حصے میں نہیں آئی۔ یہ ہنر کسی کسی کے پاس ہی ہوتا ہے۔

اس کے بعد سب مجھے ہائے مئیں ہنر کہہ کے چھیڑتے۔۔ جس کا مطلب ہے ہائے میرے ہنر۔۔۔۔!