روشنیوں کا شہرگاؤں کا منظر پیش کرنے لگا ہے
ایمن عرفان عزیز آباد کراچی
گیس، پانی اور بجلی انسان کی بنیادی ضروریات زندگی میں سے ہیں۔اور سب اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں۔اور اسکے قدر دان وہی ہیں جہاں ان چیزوں کا فقدان ہے یا وہ نایاب ہیں ۔
جیسے موسم گرما میں پانی اور بجلی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے اسی طرح موسم سرما میں گیس کی ضرورت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ شہر قائد میں موسم سرما میں" گیس" کا فقدان شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بن چکا ہے۔لگتا ہے موسم سرما اور گیس کے بحران کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اکثر علاقوں میں گیس نایاب اور کئی علاقوں کے مکین گیس کے فقدان کا شکار۔ ایسی صورت حال میں اکثر لوگ بم سے زیادہ خطر ناک سیلنڈر کا ڈول اپنے کچن کی زینت بنانے پر مجبور ہیں۔جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حوادث روز بروز سننے میں آتے ہیں۔آپ کورنگی چلے جائیں وہاں کے مکین گھر کے باہر لکڑیوں پر کھانا بنا رہے ہیں۔ روشنیوں کا شہر" کراچی " گاؤں کا منظر پیش کرنے لگا ۔
اپنے بچوں کی" دو وقت کی روٹی " کمانے والا باپ سیلنڈر اور اسکی گیس کا خرچ کیسے برداشت کرے؟ سردی میں کپکپاتے بچوں کیلئے ماں گرم پانی کیسے مہیا کرے؟ اور صرف یہی نہیں ہزاروں ضرورتیں ہیں جو گیس سے وابستہ ہیں۔ لوگ کیا کریں؟
افسوس صد افسوس! حکمرانوں پر جو ان مسائل سے دوچار عوام کے لیے کچھ بھی نہ کر سکے۔چودہ سو سال پہلے ایک حاکم کا قول یاد آگیا ، حضرت عمر نے فرمایا تھا: "اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی مر جائے تو اسکی پکڑ "عمر" سے ہو گی".
گھریلو خواتین کو چاہیے کہ وہ چولہے اور گیزر کی چابی دھیان سے بند کریں انکی ذرا سی غفلت بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔ اور جنھیں گیس کی نعمت مہیا ہے وہ اس کی قدر کریں اور ان لوگوں کا خیال رکھیں جو گیس کی عدم موجودگی کی وجہ سے پریشان ہیں۔