بچت کے چکر میں مزید نقصان کے آثار نمایاں تھے۔ ہم سرکار اور سبزی فروش دونوں کو کوس رہے تھے

 حفصہ محمد فیصل

 پیاز مہنگی کیا ہوئی مشکل ہوگئی،

 کھانے میں پیاز دل کھول کر نہ ڈالی جائے تو کھانے میں سواد ہی نہیں آتا

پچھلےدنوں پیاز کا بحران سامنے آیا بلکہ ذخیرہ اندوزی کہنازیادہ مناسب ہوگا ۔

کہاں بیس روپے کلو ملنے والی پیاز نایاب جیسی ہوتی جارہی تھی۔

پیاز مارکیٹ سے کم کردی گئی، ہم بھی خراماں خراماں پیاز لینے سبزی والے کے پاس پہنچے

سبزی والے نے جو جان پہچان والا تھا کہ باجی( یعنی ہم) اسی سے اکثر سبزی کی شاپنگ جو کرتے تھے ۔

پیاز جو  " دو سو" کا ہندسہ عبور کررہی تھی عنابی چھلکے سے محروم گنجی پیاز پیش خدمت کی .

"باجی یہ لے جائیے!بچت بھی ہوگی اور آسانی بھی"

ہم بھی چار پیسوں کی بچت کا سوچ کر گنجی پیاز خرید لائے۔ ویسے سبزی والے نے بھی ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ کر گھیرا تھا اور ہمیں خبر بھی نہ ہوئی۔

 

اب وہ چھلکا اتری پیاز ایک دن تک تو مروت نبھاتی رہی ،مگر اگلے دن سڑنا شروع ہوگئی بچت کے چکر میں مزید نقصان کے آثار نمایاں تھے۔

اور ہم سرکار اور سبزی فروش دونوں کو کوس رہے تھے۔

اب صحیح معنوں میں سمجھے کہ "مہنگا روئے ایک بار ،سستا روئے بار بار"

ہائے کیسے کیسے دکھ ہیں عورتوں کے بھی۔