بنت عبد الغفار سرگودھا
اللّٰہ اکبر، یہ کیسا سماں ہے؟صبح سے ہی ہر طرف سے "پاں پاں" کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ ہر گلی، ہر محلہ، ہر شہر ان صوتی آوازوں سے آلودہ ہے۔والدین کے منع کرنے کے باوجود بچے ضد کر کے "باجا" لیتے ہیں۔کیا ہمارے آباء نے ایسی صبح کے خواب دیکھے تھے؟


علماء کرام کے بیانات کے باوجود والدین اپنے بچوں کی ضد کے آگے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور کچھ والدین تو "فیشن ہے" کہہ کر یا پھر یہ کہہ کر کہ "سب بچوں کے پاس ہے،پھر کیا جو اس نے بھی لے لیا" بات ختم کر دیتے ہیں۔ یاد کیجیے!! سوچیے!!

اس صبح کے منظر کو جب وطن میں پہلی صبح کی کرن پھوٹنے کے بعد قائد اعظم اور ان کے چند ساتھیوں نے پاکستان آنے والی پہلی ٹرین میں شہید مسلمانوں کے جسدِ خاکی دیکھے تھے۔ یاد کیجیے! کیسے بہنوں نے عزتیں قربان کی تھی۔ یہ بھی یاد کیجیے! کیسے ماؤں نے اپنے شیر خوار بچوں کے سانس بند کیے تاکہ قافلہ نہ پکڑا جائے۔ کیسے بھوکے پیاسے شدید گرمی میں کئی کئی میلوں کے سفر طے کیے۔ کیسے علماء کرام نے قربانیاں دی۔

میرا سوال ہے کیا صرف اس لیے دی تھی وہ قربانیاں کہ یہاں حکومت اپنوں کی ہو مگر وہ کٹھ پتلی ہوں،عزتیں نیلام ہوں، بازاروں میں، تو کہیں آزادی کی تقریب کے نام پر نغموں پر ڈانس کروایا جائے۔یہ بے غیرتی نہیں ہے کیا؟؟ ارے! یہ تو ہم 14 اگست کے دن آزادی کی خوشی مناتے ہیں ،بھلا یہ کیسے بے غیرتی ہو سکتی ہے۔قائداعظم نے ایک موقع پر کہا:

"مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرزِ حکومت کیا ہو گا؟ پاکستان کے طرزِ حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں۔ مسلمانوں کا طرزِ حکومت آج سے تیرہ سو سال قبل قرآن مجید نے وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا تھا۔
الحمدللّٰہ، قرآن مجید ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے۔"
کلمے کے نام پر بننے والا اسلامی ملک ہے یہ صرف فخر ہے ہمیں بس۔ جہاں ہمیں کوئی کہہ دے یہ بات دین کے خلاف ہے ایسے مت کہو یا ایسے مت کرو۔ کوئی کہہ کر یہ بات جائے گا کہاں۔ کہنے والا خود ہی سوچنے لگتا ہے کہ شاید غلط بات کہہ دی۔ اس وقت ہمارے ملک کے یہ حالات ہیں کہ ہمیں صرف اسلامی ملک چاہیے مگر ہم رہیں گے وہاں اپنی مرضی سے۔