یہ تم نے اپنا حلیہ کیا بنایا ہوا ہے، انتہائی ماڈرن اور فیشن ایبل لڑکی اس وقت ماسی لگ رہی ہے سب خیر تو ہے نا!! کہیں شاہ رخ بھائی نے بے وفائی تو نہیں کردی تمھارے ساتھ، جو تم لیلی بنی گھوم رہی ہو !!

نشا وقار

"کھنک کیسی لگی میری بیٹی تمہیں ؟یہ بہت ذہین ہے. نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ کھیل کود میں بھی ہمیشہ اول ہی آتی ہے”…فاطمہ کی آواز پر میں ایک بار پھر اپنی سوچوں کی دنیا سے باہر آگئی۔ بیٹی کے لیے فاطمہ کے لہجے میں بے تحاشا محبت بول رہی تھی، یوں ہی ادھر ادھر کی باتوں میں وقت کا پتا ہی نہیں چلا اور علی مجھے لینے کے لیے آگئے- فاطمہ اور زینب مجھے دروازے تک چھوڑنے کے لیے آئیں تو لاؤنج سے باہر نکلتے وقت میری نظر بائیں جانب پڑی، جہاں لکڑی کا بہت خوبصورت فریم دیوار پر آویزاں تھا جو دیکھنے میں بالکل کسی درخت  جیسا تھا اور اس کی ہر شاخ پر فیملی ممبرز کی تصاویر لگی ہوئی تھیں انہیں تصاویر میں ایک تصویر ایسی تھی، جس نے لمحہ بھر کے لئے مجھے دم بخود کردیا اس تصویر میں ایک طرف فاطمہ کھڑی تھی اور ایک طرف زینب سے ملتا جلتا تقریباً چالیس  پینتالیس سال کا ایک مرد کھڑا تھا جبکہ زینب ان دونوں کے درمیان کھڑی شرارتی نظروں سے فاطمہ کی طرف دیکھ رہی تھی یہ ایک مکمل فیملی پکچر تھی جس نے مجھے منٹ کے ہزارویں حصے میں یہ سمجھادیا تھا کہ فاطمہ شاہ رخ کے ذکر کو نظر انداز کیوں کر رہی تھی ……

*****

ڈنگ ڈونگ ڈنگ ڈونگ۔ کوئی بہت بے صبری سے ڈور بیل بجا رہا تھا کھنک نے جھنجھلا کر پاس بیٹھے چھو ٹے بھائی کو دیکھا جو حسب معمول کانوں میں ہیڈ فون لگائے لیپ ٹاپ میں کھویا ہوا تھا اور اس وقت گھر میں ان دونوں کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا اور ڈور بیل تھی کے متواتر بجے جارہی تھی بادل نخواستہ کھنک کو دروازہ کھولنے جانا پڑا… ”…بہت معذرت ہمارے گھر کوئی چھوٹا بچہ نہیں ہے… "…کھنک نے دروازہ کھول کر سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر کہا جو عام سے حلیے میں ایک کندھے پر بیگ ڈالے کھڑی تھی اور دیکھنے میں پولیو ورکر لگ رہی تھی کیونکہ ہر مہینے پولیو ورکر ان کے گھر چھوٹے بچوں کی موجودگی کا سمجھ کر آجاتی تھی یہی وجہ تھی کہ کھنک نے اس لڑکی کے بولنے سے پہلے ہی معذرت کرلی… “…ارے یار مجھے پہچانا نہیں؟ میں فاطمہ ہوں ،تمھاری کوچنگ فرینڈ… ”…اس لڑکی کے کہنے پر کھنک نے اس بار ذرا غور سے اس لڑکی کا چہرہ دیکھا… “…

اوہ سوری فاطمہ !!!آؤ اندر آؤ وہ دراصل پولیو ورکرز ہر مہینے آجاتی ہیں نا تو اس لیۓ خیر تم سناؤ کسی ہو؟ اور تمھارا بی کام کا رزلٹ کیسا آیا! اور تم ذرا مجھے یہ تو بتاؤ اتنے عرصے سے کہاں غائب ہو ؟تمہارا نمبر بھی بند جارہا تھا تمہارے گھر بھی دو تین بار گئی وہاں بھی تالا لگا ہوا تھا اور یہ تم نے اپنا حلیہ کیا بنایا ہوا ہے، انتہائی ماڈرن اور فیشن ایبل لڑکی اس وقت ماسی لگ رہی ہے سب خیر تو ہے کہیں شاہ رخ بھائی نے بے وفائی تو نہیں کردی تمھارے ساتھ، جو تم لیلی بنی گھوم رہی ہو "…میں نے ایک ہی سانس میں جانے کیا کیا فاطمہ سے پوچھ ڈالا. آخری جملہ میں نے جان بوجھ کر فاطمہ کو چھیڑنے کی غرض سے بولا.

"اللہ کا واسطہ ہے کھنک تھوڑی سانس لے لو ورنہ رک جائے گی… "

میرے ایک ہی سانس میں اتنے سوال کرنے پر میرے چھوٹے بھائی احمد نے مجھے چھیڑا اور ہاتھ کے اشارے سے فاطمہ کو سلام کیا… “…اپنی بکواس بند کرو اور ڈوب مرو، اس لیپ ٹاپ کی وجہ سے گھر میں بھائی کے ہوتے ہوئے بہن دروازہ کھولنے جارہی ہے… ”…میں نے احمد کو شرم تو ایسے دلائی، جسے اس کے ہوتے ہوئے میں اکیلے جنگ جیت کر آرہی ہوں اور فاطمہ کو لے کر ڈرائنگ روم میں آگئی، ہم بہن بھائی کی نوک جھونک پر فاطمہ بھی بے ساختہ قہقہہ لگا کر ہنس دی اور میرے ساتھ والے صوفے پر ہی بیٹھ گئی… “…

کھنک میں تمہیں تمہارے سارے سوالات کے جوابات دوں گی ،پہلے تم مجھے کھانا کھلاؤ صبح میں بغیر ناشتے کے گھر سے نکلی تھی اب میرا بھوک سے دم نکل رہا ہے… ”…ٹھیک ہے تم فریش ہوجاؤ میں کھانا لے کر آتی ہوں…"… جسے ہی میں نے کھانا لگایا وہ انتہائی رغبت سے کھانا کھانے لگی، اس کو کھاتا دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ صبح سے نہیں کئی دنوں سے بھوکی ہے دیکھنے میں بھی وہ کافی کمزور اور پیلی دیکھ رہی تھی …“…

"اجھا بابا دیتی ہوں تمھیں تمھارے سارے سوالات کے جوابات… "…مجھے اپنے جانب دیکھتے ہوئے حسب عادت فاطمہ نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور آنکھ مار کر مجھ سے کہا ۔

وہ ایسی ہی تھی، مست مگن ٹائپ کی . اسے اس چیز سے کوئی سروکار نہیں تھا کہ لوگ کیا کہیں گے ……

"جس لڑکی کا بی-کام کے دو سالوں میں کبھی بیلنس شیٹ کا بیلنس نہ آیا ہو، جس نے اسٹیٹس کو پورے سال یہ کہے کر لفٹ نہ کرائی ہو کہ اس میں ساری کہانی ہی فارمولوں کی ہی تو ہے اسے لاسٹ ٹائم پر رٹا لگا لوں گی اور رہی بات تھیوری کی تو اس سے تو شبی فاطمہ کا ہمیشہ سے ہی چھتیس کا آکڑا رہا ہے باقی آپ خود سمجھدار ہیں ،بس یہ سمجھ لیں کہ فیل ہوتے ہوتے بچی ہوں …اور انگلش لینگویج کی کلاسز میں نے بیچ میں اس لیے چھوڑ دی تھیں کہ جناب میری شادی ہوگئی ہے شاہ رخ سے اور جہاں تک بات ہے موبائل نمبر کی تو میرے پاس اب کوئی موبائل نہیں ہے اور گھر پر میرے اس لیے تالا لگا ہوا ہے کہ مما پاپا سعودیہ شفٹ ہوگئے ہیں میری شادی کے فورا بعد، ایک بہن اسلام آباد میں ہوتی ہے، ایک سعودیہ میں ہوتی ہے اس کی شادی میرے چچا کے بیٹے سے ہوئی ہے تمھیں تو پتا ہے میرا پورا ددھیال سعودیہ میں ہے"

٭٭٭٭

اپنی بات پوری کرکے وہ مجھے اسے دیکھنے لگی جسے کہہ رہی ہو بس یا کچھ اور…

”…کیا!!! تمہاری شادی ہوگئی اور تم نے بلانا تو دور کی بات بتایا تک نہیں …" …میں نے مصنوعی خفگی سے اسے گھورا… "…میں نے کورٹ میرج کی ہے، میری شادی میں میری فیملی بھی شریک نہیں ہوئی ہے بقول میرے گھر والوں کے میں شاہ رخ کی محبت نہیں ضرورت ہوں، جس دن مجھ سے وابستہ اس کی سب ضروریات پوری ہوجائیں گی وہ اس دن مجھے چھوڑ دے گا…"…

 میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا جہاں گو مگو کی سی کیفیت تھی…"تم خوش تو ہو نا …؟……… شاہ رخ بھائی تمھارا خیال تو رکھتے ہیں نا… "

 گو کہ فاطمہ کی ظاہری کیفت اس کے حالت کی بھر پور عکاسی کررہی تھی ،پھر بھی نہ جانے کیوں میں نے ایک آس سے پوچھا… “…

"ہاں یار !!!میں بہت خوش ہوں شاہ رخ میرا بہت خیال رکھتا ہے- آخر اس کی بچپن کی محبت ہوں میں …"…فاطمہ نے مسکراتے ہوئے کہا

”لیکن تمھاری حالت سے کہیں سے نہیں لگتا کہ تم سہاگن ہو عجیب بدحال سی لگ رہی ہو……“

نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے بے ساختہ نکل گیا… …بس کچھ دنوں کی بات ہے شاہ رخ کا سی- اے ہوجائے تو پھر تم دیکھنا میرے ٹھاٹ باٹ… ”…فاطمہ کے لہجے میں شاہ رخ کی محبت کا غرور بول رہا تھا میں نے دل ہی دل میں اسے ڈھیروں دعائیں دے ڈالیں… "…مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی فاطمہ تمہاری منگنی تو بہت دھوم دھام سے ہوئی تھی، جس میں پورا خاندان شامل تھا تمہارا پھر اچانک ایسا کیا ہوا کہ تمہیں کورٹ میرج کرنا پڑگئی… "…مجھے اس کی کورٹ میرج والی بات کچھ ہضم نہ ہوئی تو اپنی الجھن سلجھانے کے لئے میں نے اس سے پوچھ ہی لیا…

…میرے گھر والوں کو اس کی نیت پر شک تھا ان کے بقول وہ مجھ سے محبت نہیں کرتا، بقول ان کے منگنی کے دس سالوں میں شاہ رخ سر سے پاؤں تک بدل چکا ہے یہ وہ والا شاہ رخ نہیں رہا ، جس سے ان لوگوں نے میری منگنی کی تھی جبکہ آنٹی لوگ اس شادی کے اس لیے خلاف تھے کیونکہ شاہ رخ کچھ کماتا نہیں تھا اور وہ لوگ شاہ رخ کے ساتھ ساتھ اس کے بیوی بچوں کو نہیں پالنا چاہتے تھے اور میں اپنی دس سالہ محبت کو چھوڑ نہیں سکتی تھی بس یہ ہی وجہ تھی کورٹ میرج کرنے کی …"…اس کی باتوں سے ایسا لگ رہا تھا جیسے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا بس شاہ رخ ہی اس کے لیے پوری دنیا ہے جو اسے مل گیا… …اچھا یار اب میں چلتی ہوں بہت شکریہ اتنا مزے کا کھانا کھلانے کے لئے… "…

اس نے دوپٹے کو ہمیشہ کی طرح لاپروائی سے گلے میں ڈالا اور بیگ شولڈر پر سیٹ کر کے اپنی جگہ سے کھڑی ہوگئی…

"…ارے ارے ایسی بھی کیا جلدی ہے جانے کی اپنا کوئی کونٹیکٹ نمبر یا گھر کا ایڈریس تو دیتی جاؤ، میری شادی ہے اس مہینے کی اٹھارہ کو،کارڈ کسے پہنچاؤں گی تم تک… "…اس کے اس طرح اچانک اٹھ جانے پر میں نے بوکھلا کر کہا… …

"ڈونٹ یو وری بےبی اب تو میرا آنا جانا لگا ہی رہے گا تمہارے گھر تمھارے گھر کے سامنے والی اسٹریٹ پر لائن سے جو اسکول بنے ہوئے ہیں، اس میں سے ایک اسکول میں مجھے جاب مل گئی ہے اور رہی بات شادی کی اس میں تو میں لازمی شریک ہوں گی تم میرا کارڈ سھنبال کر رکھنا، کسی دن اسکول سے واپسی پر میں خود لے جاؤں گی کارڈ… …

یہ کہتے ہوئے اس نے مجھے گلے لگا کر میرے گال پر بوسہ دیا اور اللہ حافظ کہہ کر دروازہ کھول کر باہر نکل گئی ……

٭٭٭٭٭

"کن سوچوں میں گم ہو؟ چلی گئی تمھاری دوست؟ …مجھے دروازے پر گم سم دیکھ کر احمد نے میرے چہرے کے سامنے ہاتھ کرکے چٹکی بجائی تو میں نے اس کو گھور کر دیکھا اور ڈرائنگ روم سمیٹنے لگی ٹیبل کے اوپر سے کھانے کے برتن اٹھاتے وقت میری نظر ایک سفید رنگ کے لفافے پر پڑی، جو کسی کلینک کا لگ رہا تھا اس لفافے کے اوپر مسز شاہ رخ بہت واضح لکھا ہوا تھا۔ لفافہ شاید بے دھیانی میں اس کے بیگ سے نکل کر باہر گرگیا تھا ،میں نے کسی انجانے خوف سے گھبرا کر کر جلدی سے لفافہ کھولا تو اس میں موجود رپورٹ نے مجھے نہ صرف حیران کیا بلکہ میں پریشان بھی ہوگئی اس رپورٹ کے مطابق فاطمہ تین ماہ کی حاملہ تھی... (باقی آئندہ)

(پہلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کل کیجیے )