چہرے کی جاذبیت میں مسکراہٹ ایک بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور مسکراہٹ کو جاندار بنانے والے صاف ستھرے چمک دار دانت ہی ہوتے ہیں! چہرے پر کتنی ہی لیپا پوتی کی گئی ہو، لباس کتنا ہی عالیشان ہو لیکن جب تک دانت اور منہ کا دہانہ صاف ستھرا نہ ہو، آپ لوگوں کو دور سے تو اچھے لگ سکتے ہیں مگر قریب سے ہرگز متاثر نہیں کر سکتے۔ منہ کی بدبو اور دانتوں پر جما میل سب کیے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے۔ کوئی آپ کے پاس بیٹھنا پسند نہیں کرتا

ام محمد سلمان


ویسے تو محاورہ مشہور ہے ”یہ منہ اور مسور کی دال“ یعنی جب کوئی کسی کام اور عہدے کے لائق نہ ہو تو کہا جاتا ہے... ہونہہ!! یہ منہ اور مسور کی دال۔ مگر سچی بات ہے ہمیں آج تک منہ اور مسور کی دال کے درمیان کوئی تال میل سمجھ میں نہیں آیا۔ ذرا منہ کی شان دیکھیے... اس کے حدود اربع میں پیشانی، آنکھیں، بھنویں، پلکیں، ناک، ہونٹ، رخسار... سب کیسی شاندار چیزیں شامل ہیں اور دوسری طرف ذرا مسور کو دیکھیے کوئی رنگ نہ نمونہ... ایک اکیلی عجیب چپٹی سی شکل ہے۔ لیکن خیر جانے دیجیے۔ تاریخ دانوں نے بادشاہوں اور شاہی باورچیوں سے اس کا تال میل جوڑا ہے! سو ان پر اعتماد کرتے ہوئے محاورے کی جاں خلاصی کر دیتے ہیں۔ ویسے بھی ہمارا موضوع تو منہ اور مسکراہٹ ہے۔

ابھی حال ہی میں شادی بیاہ کے سلسلے میں کئی تقریبات میں شریک ہونا پڑا۔ خواتین کے جلوے دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے (ابھی عبرت کی بات نہیں کر رہے)۔ جھلمل کرتے لباس، لشکارے مارتا میک اپ، رنگین لینز لگی آنکھیں، طرح طرح کے اسٹائلش بال، پھر اوپر سے ادائیں... لیکن بعض خواتین کا یہ حال تھا کہ جب مسکرائیں تو دانت احتجاج کرتے نظر آئیں کہ ہمیں کیوں چھوڑا...!!! اتنا سب کر کے بھی میلے کچیلے دانت شخصیت کی ساری خوب صورتی اور دلکشی کو ختم کر رہے تھے۔

بعض لوگ منہ کی صفائی کا بالکل خیال نہیں رکھتے۔ کہیں ملتے ہیں تو ان سے بات کرتے ہوئے عجیب سی کوفت ہوتی ہے۔ ذرا قریب ہوں تو منہ کی بدبو سانس روک دینے پر مجبور کر دیتی ہے۔ مسکراتے ہیں تو دانتوں کا میل اور پیلاہٹ دیکھ کر ابکائی سی آنے لگتی ہے اور بے اختیار نظریں دور ہٹ جاتی ہیں۔

چہرے کی جاذبیت میں مسکراہٹ ایک بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور مسکراہٹ کو جاندار بنانے والے صاف ستھرے چمک دار دانت ہی ہوتے ہیں! چہرے پر کتنی ہی لیپا پوتی کی گئی ہو، لباس کتنا ہی عالیشان ہو لیکن جب تک دانت اور منہ کا دہانہ صاف ستھرا نہ ہو، آپ لوگوں کو دور سے تو اچھے لگ سکتے ہیں مگر قریب سے ہرگز متاثر نہیں کر سکتے۔ منہ کی بدبو اور دانتوں پر جما میل سب کیے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے۔ کوئی آپ کے پاس بیٹھنا پسند نہیں کرتا۔

ایک بار خواتین کے ایک گروپ میں سروے ہوا کہ آپ کومخاطب کی کیا چیز سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ مختلف اور دلچسپ جوابات سامنے آئے.. انہی میں ایک جواب یہ بھی تھا کہ میں سب سے زیادہ مخاطب کے دانتوں سے متاثر ہوتی ہوں۔ صاف ستھرے چمک دار دانت میرے لیے شخصیت میں ایک عجیب کشش رکھتے ہیں۔ کوئی سادہ سے کپڑوں میں ملبوس ہو، میک اپ نام کو نہ ہو، لیکن دانت صاف ستھرے اور چمک دار ہوں، مدہم مدہم سی مسکراہٹ ہونٹوں کا احاطہ کرتی ہو، بال سلیقے سے بنا رکھے ہوں تو مجھے اس کے پاس بیٹھنا اور بات کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔

اور حقیقت بھی یہی ہے کہ چمک دار دانت اور دھیما لہجہ، انسانی شخصیت کے وقار کو بڑھاتے ہیں۔ اس لیے اپنے دانتوں کی صحت اور صفائی کا ہمیشہ خاص خیال رکھنا چاہیے ۔ لیکن بعض لوگوں کے دانتوں کا رنگ قدرتی آف وہائٹ یا پیلا ہوتا ہے۔ تو چند گھریلو ٹوٹکوں سے اس پیلے پن کو کم کیا جا سکتا ہے۔ دانت باقاعدگی سے صاف کیے جائیں اور منہ سے بدبو نہ آئے تو دانتوں کا پیلا پن نقصان دہ نہیں۔ وہ تو پھر قدرت کی عطا ہے جس پر بندے کو راضی رہنا چاہیے۔

ذیل میں ایک آزمودہ گھریلو ٹوٹکا ذکر کرتی ہوں جس کے نتائج بہت زبردست ہیں۔ حسب ضرورت ٹوتھ پیسٹ، چٹکی بھر نمک، تھوڑا سا بیکنگ سوڈا (میٹھا سوڈا) اور چار سے پانچ قطرے لیموں کے عرق کو ایک پیالے یا ہتھیلی پر مکس کریں۔ اس مکسچر سے دو سے تین منٹ تک دانتوں پر برش کریں، فرق صاف نظر آجائے گا، دانت لشکارے ماریں گے ان شاء اللہ۔

لیکن اسے روزانہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کہیں آتے جاتے استعمال کیا جا سکتا ہے یا ہفتے میں ایک بار. اسی طرح ادرک کا عرق، نمک اور لیموں کا عرق حسب ضرورت ملا کر دانتوں پر ملا جائے تو پیلا پن کافی حد تک کم ہو جاتا ہے اور دانتوں پر چمک آ جاتی ہے۔ سرسوں کا تیل بھی دانتوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ سرسوں کے تیل میں تھوڑا سا نمک ملا کر دانتوں پر ملنے اور کلی کرنے سے دانتوں کے کئی مسائل کا علاج ہوتا ہے۔ یہ منہ سے بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے. دانت کیڑا لگنے سے محفوظ اور صاف ستھرے رہتے ہیں۔ ہفتے میں دو تین بار یہ عمل ضرور کرنا چاہیے یہ ایک آزمودہ ٹوٹکا ہے۔ اسی طرح ناریل کا تیل ایک چمچ لے کر منہ میں چاروں طرف گھماتے رہیں اور کچھ دیر بعد کلی کر دیں۔ یہ عمل زیتون کے تیل کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے۔ دونوں صورتوں میں انتہائی مفید ہے۔ دانتوں کا درد، کیڑا لگنا، حساسیت، گرم ٹھنڈا لگنا، ان سب مسائل کا حل ان معمولی گھریلو ٹوٹکوں میں محفوظ ہے۔

مسواک دانتوں کے لیے بہترین ہے۔ زیتون یا پیلو کی مسواک استعمال کی جائے تو بہت اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ مسواک منہ کی خوشبو کا بھی سبب ہے اور دانتوں کی صفائی کا بھی۔ اور سب سے بڑھ کر حدیث کے مطابق ”مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا موجب ہے“۔ مسواک سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں، منہ خوشبو دار رہتا ہے، مسواک انبیاء کی سنت ہے۔ کسی مجمع میں جانے سے پہلے مسواک کرنا مستحب عمل ہے۔ بلکہ یہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ منہ سے کسی بھی قسم کی ناگوار بو کا خاتمہ کیا جا سکے۔

بہتر طریقہ یہ ہے کہ رات سوتے وقت ٹوتھ پیسٹ کر لیا جائے اور دن میں ہر نماز کے وضو میں مسواک کر لی جائے تو نمازوں کا ثواب بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور انسان اپنے رب اور فرشتوں کا بھی پسندیدہ بن جاتا ہے۔ اسی طرح کھانے کے بعد بھی اچھی طرح کلی کر لینی چاہیے، گوشت وغیرہ کھایا ہو تو خلال بھی کریں اور مسواک بھی۔ دن میں کسی وقت طبیعت گھبراہٹ یا اکتاہٹ کا شکار ہو تو اچھی طرح مسواک کریں، یہ دل کو فرحاں و شاداں کرتی ہے۔

ناشتے میں انڈے کھائے ہوں تو اس کے بعد دانتوں کو ضرور ٹوتھ پیسٹ یا منجن وغیرہ سے اچھی طرح صاف کریں۔ اگر آپ صبح ناشتے میں انڈا کھا کر اپنے کام پر روانہ ہو گئے تو منہ میں سارا دن ناخوش گوار مہک رہے گی جو لوگوں کو آپ سے دور کر سکتی ہے۔

خوش گوار سانسوں اور دانتوں کی چمک کے لیے پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ سیب کو دانتوں سے کاٹ کر کھائیں، کھیرے گاجر وغیرہ کھائیں، رات سوتے وقت نمک کے پانی کی کلیاں کریں۔ نیم گرم یا سادہ پانی میں تھوڑا سا نمک حل کر کے کلیاں کر لی جائیں تو دانتوں کی اکثر بیماریوں کا علاج بھی ہے اور دانتوں کی چمک کا سبب بھی.

کسی کے گھر یا محفل میں جاتے ہوئے دانت ضرور صاف کرنے چاہئیں۔ ایک خوبصورت، چمک دار مسکراہٹ اور مہکتی سانسیں ہمیں ہر دلعزیز بنا سکتی ہیں۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم اپنے منہ اور دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے تھے۔ مسواک کو بے حد پسند فرماتے، یہاں تک کہ وصال کے وقت بھی مسواک طلب فرمائی۔

اپنے ایمان اور جسم و جاں کی صحت و سلامتی کے ساتھ ساتھ اپنے دانتوں کی صحت و سلامتی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ہمارے دانت ہماری شخصیت کا ایک اہم حصہ ہیں، انھیں کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے!!