ایک وقت تھا روزانہ کےان پانچ سو میں سے سو ڈیڑھ سو کی بچت بھی ہوجاتی تھی۔ جو گھر کی کسی زاٸد ضرورت کے وقت کام آتی تھی مگراب تو لگتا ہے کہ سو ڈیڑھ سوروزادھار ہو جاٸے گا

حفصہ فیصل

کیا کہا !

آدھا کلو دودھ ایک سو پانچ کا!

"آدھا کلو دودھ اور ایک سلاٸس یا چار بن سو روپے میں صبح کا ناشتا-"  روزانہ کی پانچ سوروپے کی دہاڑی میں  اس نے اپنا بجٹ طے کیا ہوا تھا۔

لیکن اب یہ بجٹ حدود سے باہر ہوتا جارہا تھا۔ چند دن پہلے ناشتےکا بجٹ سو سےڈیڑھ سو پر جا پہنچا اور آج یہ بجٹ دوسو کی لاٸن پرکھڑا تھا۔

ابھی تو گھر جاکر بچوں کو جیب خرچ بھی دینی تھی، بچے بھی اب دس روپے پر راضی نہیں ہوتے ۔

روزانہ سموسہ کھانے کی کیا ضرورت ہے؟

ابا! سموسہ اور رول تیس روپے کا ہوگیا ہے۔

ہم تو پاپڑ یا بسکٹ کھاتے ہیں۔

پہلےتو پانچ کےبسکٹ اور پانچ کے پاپڑ تھے۔

ابا! اب بیس کی صرف ایک چیز آتی ہے۔

ابھی بچوں سے مکالمہ جاری تھا کہ بیگم کی آواز نے یاد دلایا کہ ابھی دوپہر کا سودا بھی لاکر دینا ہے۔

ایک پاٶ دال اور تیل مسالے میں ہی آج جیب خالی ہوجانی تھی۔ ابھی تو کام پر پہنچنے کے لیے کرایہ بھی بچانا تھا۔

ایک وقت تھا روزانہ کےان پانچ سو میں سے سو ڈیڑھ سو کی بچت بھی ہوجاتی تھی۔ جو گھر کی کسی زاٸد ضرورت کے وقت کام آتی تھی مگراب تو لگتا ہے کہ سو ڈیڑھ سوروزادھار ہو جاٸے گا۔

صاحب! اب کچھ دہاڑی میں اضافہ کرو، پورا نہیں پڑ رہا۔

ہمیں بھی پورا نہیں پڑ رہا، کام کرنا ہے تواسی دہاڑی میں کرو، ورنہ کہیں اور دیکھ لو۔

ٹھیکیدار نے ٹکا سا جواب دے دیا۔

غریب مزدور نے رحم طلب نگاہوں سےآسمان کی جانب دیکھا اور سوچا ” میرا کیا قصور ہے؟“