اکثر مرد اپنی بیویوں سے محبوبہ جیسی محبت اور دل داریاں چاہتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ماں جیسا احساس اور شفقت بھی چاہتے ہیں
روبینہ قریشی
کیا آپ جانتے ہیں ہر باعزت اور پرسکون گھر کی بنیادوں میں ایک عورت کی عزت نفس، خودداری اور انا کی لاش تو دفن ہوتی ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک مرد کی بردباری اور تحمل کا بھی حصہ ہوتا ہے-
ہر سجے سجائے آرام دہ گھر کے درودیوار میں ایک مرد کی محنت کی کمائی کے ساتھ ساتھ ایک عورت کی اچھی منصوبہ بندی، سلیقہ مندی اور شب و روز کی تگ و دو ہوتی ہے-
ہر لائق فائق بچے کے پیچھے ایک باپ کے احساس ذمے داری کے ساتھ ساتھ ایک ماں کی دن کی محنت اور راتوں کو اللہ سے باتیں اور آنسوؤں کے ساتھ مانگی ہوئی دعائیں شامل ہوتی ہیں-
ہر نیک ، نمازی بچے کے سامنے اس کا باپ تو رول ماڈل ہوتا ہی ہے جو ،ہر اذان کی آواز کے ساتھ باوضو ہو کر گھر سے مسجد کے لیے نکل جاتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ماں کی لوریوں میں کبھی کلمے کاورد تو کبھی سورتوں کی تلاوت اس کی معصوم سماعتوں میں رچ بس چکی ہوتی ہے۔
میری آج کی مخاطب وہ لڑکیاں ہیں جن کی ابھی کچھ عرصہ پہلے شادی ہوئی ہے یا آگے، کچھ عرصے میں شادی کے بندھن میں بندھنے جارہی ہیں
٭٭٭٭
زندگی گزارنے کے بارے میں ہر انسان کا نظریہ الگ ہے، میں آپ سے وہ بات کرنے جارہی جو میری اپنی زندگی سے میں نے سیکھی-
مجھے ہمیشہ سے میری کزنیں، میری سہیلیوں میرے ارد گرد کے لوگوں نے ایک بڑی خوش نصیب عورت کے طور پہ جانا ہے-اس میں کوئی شک نہیں کہ میں خوش نصیب ہوں-
کیوں کہ خوش نصیب وہ ہوتا ہے جو اپنے نصیب سے خوش ہوتا ہے-
اس لیےاپنے نصیب سے خوش رہنا سیکھیں-
بچیو!!
آپ میری بات کا یقین کریں کوئی بھی عورت جو اپنے بیٹے سے محبت کرتی ہو وہ اپنے بیٹے کی شادی کبھی لڑائی جھگڑے کیلئے نہیں کرتی-بس ایک دوسرے کو سمجھنے کا فقدان ہوتا جس کی وجہ سے آپس کے اختلافات پیدا ہوتے ہیں-
ہر ناپسندیدہ بات کا فوری جواب دینے کی بجائے تھوڑا صبر سے کام لیں اور اس کی وجوہ ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔
زندگی کو ہمیشہ خود خوبصورت بنایا جاتا ہے
٭کبھی معاف کرکے
٭کبھی دل بڑا کر کے
٭کبھی سمجھوتا کر کے
٭کبھی کسی کو بلانے میں، یا صلح میں پہل کر کے۔
٭کبھی جھگڑے والی بات کو ٹال کے۔
یاد رکھیں !!
صبر اور خاموشی ایسے ہتھیار ہیں جو کسی دوسرے انسان کو زخمی کیے بغیر آپ کی حفاظت کرتے ہیں-
لیکن اس کے ساتھ ساتھ مناسب وقت پہ مناسب الفاظ کے ساتھ سلیقے سے اپنی بات کہنے کا ہنر بھی آنا چاہیے-
٭٭٭٭٭
میری شادی ہمارے آبائی گاؤں میں ہوئی-
شادی کے بعد میری ساس امی اور سسر ابا واپس شہر چلے گئے اور ہم دونوں تقریباً پندرہ دن کے بعد ان کے پاس پہنچے-
میرے شوہر پہلی مرتبہ اتنے دنوں تک ماں سے دوررہے تھے-
جب ہم واپس پہنچے تو ماں نے انہیں سینے سے لگایا تو بے اختیار رونا شروع ہو گئیں-
پھر انہیں پکڑے پکڑے ساتھ لے کے اندر کمرے میں چلی گئیں -
میں وہیں حیران کھڑی، نیا گھر.. مجھے کچھ علم نہیں کہ میرا کمرہ کدھر ہے.. بیگ میرے ہاتھ میں
خیر میں بھی ان کے پیچھے ہی اندر چلی گئی.. جب آنسوؤں کے طوفان تھمے تو میں نے پھپھو سے کہا
"آپ نے مجھے نہیں ملنا تھا پھپھو!!،،
پھر وہ مجھے ملیں
اگلے دن ایک ہدایت نامہ جاری کیا گیا جس کی رو سے:
1باہرکادروزہ بجنے کی صورت میں،مجھے پوچھنے کی ضرورت نہیں-اگر مرد گھر میں نہیں ہیں تو اندر سے کنڈی یا دروازہ بجا دینا ہے- جس کا مطلب ہے کہ گھر میں کوئی مرد نہیں-
2 کسی فقیرنی کے سامنے نہیں آنا، کیوں کہ یہ گھر گھر اور گلی گلی گھومتی ہیں تو کسی لوفر آوارہ کو یہ نہ بتا دیں کہ ان کی بہو تو بہت پیاری ہے-
3پردے کا شروع سے ہمارے گھر میں بہت خیال رکھا جاتا تھا- جب کہ میری امی کی طرف بہت کھلا ماحول تھا۔ بہر حال فوری طور پہ میرے برقعے کے ساتھ تیسرا نقاب لگانے کا کہہ دیا گیا-کہ ان دو نقابوں میں سے چہرہ نظر آتا ہے-
4جس کمرے سے نکلنا ہے بتی پنکھا بند کر کے نکلنا ہے- یہ ان دنوں کی بات ہے جب بجلی سستی اور لوڈ شیڈنگ نہیں تھی
5گھر میں ٹی وی، ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر وغیرہ کا داخلہ ممنوع ہے
6کہیں آنے جانے اور سہیلیوں کی اجازت نہیں
7پورے گھر میں بلب 25 واٹ سے زیادہ کے نہیں لگ سکتے
جس ماحول سے میں آئی تھی اس کے مطابق یہ باتیں ماننا میرے لئے کچھ مشکل تو تھیں- لیکن بہرحال شوہر کی محبت آپ کے اندر حوصلہ پیدا کر دیتی ہے-
پھر نکاح کی کشش دو انسانوں کو محبت کے بہاؤ میں ساتھ ساتھ رہنا سکھا دیتی ہے-
راز کی بات:
آپ کو ایک راز کی بات بتاؤں-
اکثر مرد اپنی بیویوں سے محبوبہ جیسی محبت اور دل داریاں چاہتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ماں جیسا احساس اور شفقت بھی چاہتے ہیں-
اس لیےآپ اپنے طور طریقے ایسے رکھیں جن سے انہیں محبت کے ساتھ ساتھ care کا احساس بھی ملے-
مرد کی طبیعت اور نفسیات جاننے والوں کا کہنا ہے کہ مرد کا مزاج بس چلنے پھرنے کا ہی ہوتا ہے ، اسے سانس لینے ،سستانے اور تازہ دم ہونے کے لیے سرائے درکار ہوتی ہے-
عورت بنیادی طور پہ ماں ہے-
جب وہ ہوش سنبھالتی ہے تو اپنی گڑیا کے ساتھ اس کا پہلی کھیل ایک ماں کی طرح گھر سنبھالنا ہوتا ہے۔
جب وہ بڑی ہوتی ہے تو اس گھر کو بنانے سنوارنے کیلئے اسے گھر والے کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہ کبھی اپنی اداؤں سے مرد کے دل کو لبھانے کی کوشش کرتی ہے۔ تو کبھی بچے کی پیاری پیاری حرکتوں سے اس کو اپنے ساتھ باندھتی ہے۔
مرد، چاہے وہ بیٹے کے روپ میں ہو یا بھائی یا شوہر کے روپ میں۔
جب اپنی آمدن ماں، بہن یا بیوی کے ہاتھ میں دیتا ہے اور گھر کو سجانے میں سنوارنے میں اس کا ساتھ دیتا ہے تو عورت کو اس کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ آپ کی خوشی کے لیے یہ کررہا ہے۔
ورنہ اکثر مردوں کو زندگی گزارنے کے لیے ان لوازمات کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اپنا حلیہ اپنے شوہر کی پسند کے مطابق رکھیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مرد صرف میک اپ زدہ چہرہ ہی پسند کرتا ہو۔ بہت سے مرد طبعا میک اپ کی بجائے قدرتی رنگ و روپ کو پسند کرتے ہیں ۔البتہ صاف ستھرا رہنا اور صاف ماحول ہر ایک کو پسند ہوتا ہے۔
یہ شروع والے کچھ سال آپ کیلئے مشکل ہیں.. اس کے بعد آسانیاں آپ کا انتظار کررہی ہیں۔
ہر شادی شدہ زندگی میں ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے جب لڑکی کہتی ہے
اب بس.... اب میری بس ہو گئی ہے.. میں مزید صبر نہیں کر پاؤں گی
تو اس وقت یہ دیکھیں کہ
٭کیا آپ کا شوہر بچوں کے علاج معالجے، تعلیم و تربیت پہ خرچ نہیں کرتا؟؟
٭کیا آپ پہ ہاتھ اٹھاتا ہے؟؟
٭کیا لوگوں میں آپ کے ساتھ گالی گلوچ کرتا ہے؟؟
٭کیا اخلاقی طور پہ غلط سرگرمیوں میں ملوث ہے؟؟
اگر ان میں سے کسی طرح کی شکایت ہے تو
اپنے والدین اور بھائیوں سے مشورہ کریں۔
کیوں کہ آخر کار آپ کو سنبھالنے والے یہی لوگ ہیں۔
سہیلیاں یا صلاح کار ایک خاص حد سے زیادہ آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے۔
کسی بھی چیز کو بگاڑنا بہت آسان اور سنوارنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اور اگر ان کے علاوہ کچھ مسائل ہیں۔ جیسے جوائنٹ فیملی میں مسائل ہوتے ہیں، تو تھوڑا انتظار کریں-
اللہ کسی نہ کسی صورت ہاتھ ضرور پکڑ لیتے ہیں کچھ قربانیاں تو دینا پڑتی ہیں.. لیکن آپ کے بچوں کا باپ وہی ہے جو ان کا حقیقی باپ ہےبمشکل ایسا ہوتا ہے جب کوئی مرد کسی دوسرے مرد کی اولاد کے ساتھ اپنے بچوں جیسا سلوک کرے-
ہر لڑکی کا سوالیہ پرچہ الگ ہوتا ہے-
جسے اس نے اپنی صوابدید سے حل کرنا ہوتا ہے۔
میری ڈھیروں دعائیں ہے اللہ ہر بیٹی کو بہترین ساتھی عطا فرمائیں اور ہر بیٹی کو اپنے گھر میں مکمل خوشیوں کے ساتھ آباد رکھے.. آمین