سمیہ عثمان
پیارے ابو جان !میرے وہم وگمان میں بھی نہ تھا، کہ آپ اتنی جلدی مجھے داغ ِ مفارقت دے جائیں گے۔ آپ کیوں مجھے اس ظالم دنیا کے رحم و کرم پر چھوڑ گئے ؟یہ جانتے ہوئے بھی، کہ "یہ دنیا کسی کو جینے نہیں دیتی"۔


ابو جان! آپ مجھے بہت یاد آتے ہیں۔ دن کے اجالوں میں ،رات کے اندھیروں میں ،محفلوں میں اورتنہائیوں میں۔ کوئی رات ایسی نہیں گزری ،کہ آپ کی یاد میں میری آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب نہ جاری ہوا ہو۔ ہر آن اپ کا خیال مجھے جینے نہیں دیتا۔ میرا انگ انگ آپ کی یاد میں تڑپتا ہے۔ دنیا کی رنگینیوں سے اکتا چکی ہوں۔ خوشیوں کو ترس گئی ہوں ۔(اب تو شاید کہ جنت میں ہی خوشیاں نصیب ہوں) میں کیسے خوش ہو سکتی ہوں، میری خوشیاں تو آپ سے وابستہ تھیں، اب آپ نہ رہے، تو میرے جینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ جو میری چند سانسیں بچی ہیں، یقینا یہ بھی آپ کی یاد میں پگھل جائیں گی ۔یہ سوچ کر دل کو تسلی دیتی ہوں، کہ کیا ہوا،" اگر اس ظالم دنیا نے آپ کو مجھ سے چھین لیا ،مگر اللہ تعالی آخرت میں کبھی بھی آپ کو مجھ سے جدا نہیں کریں گے"۔

آپ کی بیٹی سمیہ عثمان