عائشہ احمد لون

آج کل آن لائن خریداری کا رواج بہت عام ہوچکا ہے.ضرورت کی کوئ بھی چیز ہو گھر بیٹھے منگوائی جاسکتی ہے۔سب سے بڑی بات کہ آپ بازار جانے کے جھنجھٹ سے بچ جاتے ہیں،بازار جانا ہو تو اس کے لیے خاص طور سے وقت نکالنا پڑتا ہے۔ اپنے بہت سے ضروری کام چھوڑنے پڑتے ہیں

اور جن خواتین کے چھوٹے بچے ہوتے ہیں وہ انہیں گھر اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتیں اور ساتھ لے جانے میں بھی بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کسی کے پاس چھوڑ بھی جائیں وہ الگ سے پریشان ہوتا ہے،بہرحال بازار جانے کے بے شمار نقصانات ہیں کچ بازار جائیں تو رکشے وغیرہ کا کرایہ الگ لگتا ہے اب اگر کوئی چیز خریدنی ہے تو ایک سے دوسری دکان کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ اب اگر اتفاق سے چیز مل گئی اور پسند بھی آگئی تو  قیمت سن کر پریشان ہو جاتے ہیں ۔پھر دکان دار سے بحث الگ کرنی پڑتی ہے۔ اب اگر وہ چیز ہمیں مناسب داموں مل گئی تو بہت اچھا، ورنہ چیز کو چھوڑ آنا اور نہ لینا،اس میں ایک تو وقت کا ضیاع ہوا، تھکاوٹ الگ ہوئی،وقت نکال کر جس کام کے لیے گئے وہ پورا بھی نہ ہو سکا، کرایہ بھی ضائع ہوا ،سب سے بڑا نقصان نماز کا قضاء ہونا ہے۔بازار جائیں تو وقت بہت زیادہ صرف ہوتا ہے جس کی وجہ سے کئی نمازیں قضا ہو جاتی ہیں۔ پھر بے پردگی جو ہوتی وہ الگ ہے۔ غرض نقصانات تو بے شمار ہیں جنہیں قلم بند کرنا بہت دشوار ہے۔ اس کے برعکس آن لائن شاپنگ کے بے شمار فائدے ہیں، جن میں سرفہرست وقت ضائع نہیں ہوتا، اپنی مرضی کی قیمت میں اپنی پسند کی چیز گھر بیٹھے منگوا سکتے ہیں۔ تھکاوٹ ہوتی نہ الگ سے وقت نکالنا پڑتا ہے۔ بازار کی بہ نسبت آن لائن چیزوں کی قیمتیں بھی مناسب ہوتی ہیں ۔میرا اپنا تجربہ ہے کہ بازار سے بہتر آن لائن شاپنگ ہے تو آپ بھی اسے ترجیح دیجیے۔ بازار جانے میں جو نقصانات ہیں خود کو ان سے محفوظ رکھیے۔