عاقب رحیم بن محمد رحیم

 گرمیوں کی صبح تھی، ٹھنڈی ہوا کے جھونکے تازہ دم کر رہے تھے، فجر پڑھنے کے بعد چہل قدمی (walk) کے لیے چُست وچابُک قدم لیتے گھر سے نکل پڑا، مگر گلیوں کی خاموشی اور سنّاٹا دیکھ کر ، حسرت و افسوس کی لمبی آہ بھری!

کاش! یہ فضا یوں سُنسان نہ ہوتی ، بلکہ لوگوں کی ہلچل اور آمَدورفت سے گونج رہی ہوتی.....

روایت ہے کہ صبح صادق سے لے  کر طلوعِ آفتاب تک اللّٰہ تعالیٰ مخلوق میں رزق تقسیم کرتے ہیں اور جو لوگ اِسوَقت غافل رہتے ہیں وہ رزق کی برکت سے محروم رہ جاتے ہیں۔

نبی مُکرّم ﷺ کا فرمان ہے:

"بُوْرِكَ لِأمَّتي فِي بُكُورِهَا"

ترجمہ: میری امت کی برکت سویرے میں ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی)

اس بےفکری کی نیند سونے والے نادان کو جاکر کوئی بتائے کہ اتنا بے وقوف  نہ بن کہ اپنے حصے کی برکت لینے سے انکار کردے۔ اللّٰہ کی خاطر نہیں تو اپنی بہتری کے لیے تو جاگ جا۔

  • تو اگر میرا نہیں بنتا، نہ بن، اپنا تو بن! •

                   اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ

برکت کیا ہے؟

                  برکت کیا چیز ہے؟ یہ دیکھی نہیں جاسکتی، محسوس کی جاسکتی ہے۔ برکت ہو تو اللّٰہ تعالیٰ کم وسائل، کم پیسوں، کم محنت اور کم وقت میں آپ کو بہت کچھ دے دیتے ہیں آپ اطمینان و سکون سے جیتے ہیں جبکہ آپ نے بہت سوں کو دیکھا ہوگا کہ لاکھوں کروڑوں کے ہوتے ہوئے پریشان حال رہتے ہیں۔ وجہ صرف یہ کہ اُن کروڑوں میں برکت نہیں ہوتی۔

ایک بھائی نے اپنی فریاد سناتے ہوئے کہا کہ مجھے کچھ حل بتا دیں میں کیا کروں؟  پیسوں کی کمی نہیں، سب بھائی اچھا کماتے ہیں، مگر اخراجات پورے نہیں ہوپاتے....... اللّٰہ نے میرے دل میں ایک بات ڈال دی اور اُس بھائی سے پوچھا! "آپ فجر کے وقت سوتے ہیں؟" جواب: جی! فجر نماز بھی رہ جاتی ہے کبھی! میں نے کہا بس صرف یہ فجر کا سونا چھوڑ دیں ، جتنا کماتے ہو وہ بچ بھی جایا کریں گے ان شاء اللہ۔

 

بکریوں کی کثرت اور کتوں کی قِلت:

بکری ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 4 بچے دے سکتی ہے جبکہ 2004 میں کتیا کا ایک وقت میں 24 بچے جننے کا ریکارڈ بھی دنیا میں قائم ہوا ہے۔

کتا کبھی ذبح نہیں کیا جاتا (مسلمانوں میں) جبکہ بکریاں روزانہ ہزاروں ذبح ہوتی ہیں۔  

لیکن پھر بھی آپ نے کبھی کتوں کے ریوڑ نہیں دیکھے ہوں گے، ایک آدھ جگہ ، ایک یا تین چار کتے کبھی اکٹھے نظر آجاتے ہیں۔ جبکہ بکریوں کے بڑے بڑے ریوڑ آپ نے بارہا دیکھے ہوں گے۔ وجہ........؟؟؟

صرف اور صرف....... "برکت"

 

یہ برکت کہاں سے؟

آپ نے دیکھا ہوگا ، عشاء ہوتے ہی بکریاں باہم گلے میں سر رکھ کر سوئی ہوتی ہیں اور صبح سویرے جاگ جاتی ہیں کبھی آپ نے صبح کے وقت بکری کو سوتے نہیں دیکھا ہوگا ، جبکہ کتوں کی رات دیر تک بھونکنے کی آواز تو آپ سنتے ہی ہوں گے ، اور پھر صبح سویرے تو کیا ، سورج نکلنے کے وقت بھی سڑکوں کے کنارے سوئے نظر آتے ہیں۔

 یہی وجہ ہے بکریوں کی برکت اور کتوں کی بےبرکتی کی۔

اللَّهُ عَزَّوَجَل نے اس میں انسان کیلئے سبق رکھا ہے۔

انسانوں کے اندر (Biological Clock) ایک حیاتیاتی گھڑی ہے جس کے مطابق ہی انسان  کے بدن کو سونے اور جاگنے چلنے پھرنے کی ضرورت ہوتی ہے،  یہ بلیوں کی طرح نہیں کہ کسی بھی وقت سو جائے اُٹھ جائے ، یا اُلُّو کیطرح دن کو سوئے رات کو جاگے۔ بلکہ اس کے اندر بکریوں کا Mechanism ہے اسے رات کو سونا اور دن کو چلنا پھرنا ہے۔ یہی شریعت کی بھی منشا  ہے اور بدن کی  بھی ضرورت ۔

لیکن آجکل ہم  اُلُّو بن چکے ہیں اُلُّو جانور کا نام ہےجو دن کو سوتا اور رات کو جاگتا ہے اور اُلو بے وقوف واَحمق کو بھی کہتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر الو کی طرزِ زندگی جی رہے ہیں۔ یقیناً ہمارا الو بننا قابلِ اصلاح وتوجہ اور قابلِ ترک ہے۔

 

رات کو کم سونا:

حضور نبی مکرم ﷺ کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ عشاء کے فوراً بعد سوجاتے اور سویرے اٹھ کر لمبے لمبے قیام اور سجدے کرتے۔

قرآن کریم ، سورۃ الذریات میں اللّٰہ تعالیٰ مومنین کے صفات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں!

"كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ"

یعنی وہ رات کو کم سوتے تھے۔

یعنی شریعت میں احسن یہی ہے کہ رات کو جلدی سویا جائے اور جلدی جاگا جائے۔ جسکا مطلب ہے کہ کم سویا جائے زیادہ نہیں۔

 اب اگر کوئی کم سوتا ہے تو اس کی نیند کیسے پوری ہوگی؟

  ریسرچ بتاتی ہے کہ رات کے وقت انسان کے دماغ میں(Melatonin hormone) نامی ایک کیمیکل خارج ہونے لگتا ہے یہ انسان کو نیند کی طرف لےکرچلتا ہے اگر آپ جلد سوجاتے ہیں تو یہ کیمیکل خارج ہونا بند ہوجاتا ہے یہ جتنا کم خارج ہوجاتا ہے اتنا ہی آپ کی نیند کم وقت میں پوری ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ دیر سے سوتے ہیں پھر اگر آپ بہت زیادہ بھی سو لیں ، آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی ، آپ اس نیند سے تازہ دم اور چوکنّے نہیں ہوں گے۔ جس کی وجہ سے آپ پورا دن کسی کام پر اچھی طرح توجہ مرکوز نہیں کر پاسکیں گے۔

 

جامعہ سلیمانیہ راولپنڈی میں ہماری ترتیب عشاء کے بعد کچھ وقت پڑھنے اور پھر تہجد کے آخری وقت میں جاگنے کی تھی ، لیکن روزانہ محلے کے دو بابا جی رات دو بجے مسجد آجایا کرتے تھے ، حیرت ہوا کرتی کہ

  یہ اتنا جلدی کیسے آتے؟

وجہ یہ تھی کہ وہ عشاء  پڑھتے ہی فوراً گھر جاکر سو جاتے ، تب ان کی نیند جلدی پوری ہوجاتی اور وہ جلدی جاگ جاتے۔

 12 بجے کے وقت گہری رات ہوتی ہے اس لیے ڈاکٹرز حضرات کہتے ہیں کہ یہ وقت گہری نیند میں گزرنا چاہیے ، اس وقت کی گہری نیند تب ممکن ہے جب آپ عشاء کے فوراً بعد سوئے ہوں۔

 

حضور ﷺ کی نیند:

حضور ﷺ عشاء کے فوراً بعد سوجاتے ، پھر جلدی جاگ جاتے ، اور صبح صادق کے بعد فجر کی سنتیں پڑھ کر کچھ دیر آرام فرماتے ، اور پھر دوپہر کو مختصر وقت کیلئے قیلولہ فرماتے۔بس یہ تھیں حضور ﷺ کی نیند جبکہ ہماری نیندیں! اللَّهُ عَزَّوَجَل ہماری اصلاح فرمائے آمین۔

 

قیلولہ:

قیلولہ کا مطلب گھنٹوں کی نیند نہیں ، بلکہ یہ نیند ہے ہی نہیں! تحقیق یہ بتاتی ہے کہ قیلولہ 20 منٹ ہونا چاہیے ، جس میں لیٹ کر بدن کو دن کی تھکاوٹ سے کچھ آرام مہیا ہو اور مزید کام کیلئے توانائی (energy) دوبارہ بحال ہو۔ جبکہ 20 منٹ سے زیادہ آنکھیں بند کر لینے سے انسان گہری نیند میں چلا جاتا ہے۔ قیلولہ کے وقت جب آپ گہری نیند میں جاکر جاگتے ہیں تو چڑچڑاپن محسوس کرتے ہیں۔

اب آپ نیند کے اقسام و اوقات سے واقف ہوگئے ہوں گے ، رات کو جلدی سوکر جلدی جاگنا ، صبح صادق کے بعد مختصر وقت کیلئے سونا پھر دوپہر کو قیلولہ۔

 

نیند اور خطرناک بیماریاں:

اگر آپ رات کو دیر سے سوتے ہیں تو آپ کی نیند اچھی کوالٹی نیند نہیں ہوسکتی ،  اور ہاورڈ یونیورسٹی کی تحقیق ہے کہ نیند کی دائمی کمی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ اگر آپ کی نیند صحیح نہیں تو کسی بھی وقت شوگر ، ہائی بلڈ پریشر ، موٹاپا یا دل کی بیماری آپ پر حملہ کرسکتی ہے۔

آج جو ہر دوسرا شخص ڈیپریشن کا شکار ہے اسکی ایک بڑی وجہ سنت کے خلاف طرزِ زندگی میں سے ایک کام رات دیر سے سونا اور دیر سے جاگنا ہے۔

مرغ کی فضیلت:

مرغا رات جلدی سوتا ہے سویرے اٹھ کر آذانیں دیتا ہے تبھی حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے کہ: "لَا تَسُبُّوا الدِّيْك فإنه يُوْقِظ لِلصّلاة"

ترجمہ: مرغے کو گالی مت دو، کیونکہ وہ نمازِ فجر کے لیے جگاتا ہے۔ (ابو داؤد شریف)

ہم بھی اللّٰہ کے ہاں محبوب و معزز بن سکتے ہیں!

 

اگر رات کو جلدی سوئیں ، جلدی جاگیں ، اور صبح کی نیند ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں ، تاکہ رزق میں برکت ہو۔ اس طرح صحت اور زندگی کی رونقیں ہمارے ساتھ ہوں گی ان شاء اللہ۔