ام محمد عبداللہ اسلام آباد

الرحمٰن اللہ پاک کے خوب صورت ناموں میں سے ہے۔ اس کے معنی نہایت مہربان کے ہیں۔ وہ مہربان ذات کہ جس سے جب مانگا جائے، تو خوش ہو اور عطا فرمائے۔ یہ نام مبارک صرف اللہ تعالی کے لیے خاص ہے، غیر اللہ کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں۔ کسی بندے کا نام عبدالرحمٰن تو ہو سکتا ہے صرف رحمٰن نہیں۔

رحمٰن علمیت کے لحاظ سے اسم اللہ کے برابر برابر ہے۔ سورہ بنی اسرائیل آیت 110 میں ارشاد باری تعالٰی ہے۔

قُلِ ادْعُوا اللّـٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْـمٰنَ ۖ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَـهُ الْاَسْـمَآءُ الْحُسْنٰى

"کہہ دو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو، جس نام سے پکارو ،سب اسی کے عمدہ نام ہیں."

یہ اللہ رب العالمین کا احسان عظیم ہے کہ اس نے نہ صرف اپنی صفت رحمٰن سے اپنے بندوں کو روشناس کروایا بلکہ اپنی مخلوقات کے دلوں میں بھی رحم کے جذبے کو ڈالا۔

اللہ تعالی نے جب رحمت کو بنایا تو اس کے 100 حصے کیے۔ ان میں سے ایک حصہ اللہ تعالی نے دنیا میں اتارا ہے۔ اسی رحمت کی وجہ سے دنیا میں پیار و محبت کا سلسلہ قائم ہے۔ جیسا کہ والدین اپنے بچوں سے، بچے اپنے والدین سے، جانور اپنے بچوں سے اور انسان انسانوں اور دیگر جان داروں سے مہربانی و شفقت سے پیش آتے ہیں۔

 جہاں اللہ تعالی کی ایک صفت الرحمٰن (بہت ہی زیادہ مہربان) ہے، وہاں ایک دوسری صفت اس کے غضب (غصہ) کی بھی ہے. قربان جائیے اپنے پروردگار کے اس فرمان پر، جو بخاری و مسلم میں روایت کیا گیا ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔ اللہ تعالی نے اپنی رحمت کے 99 حصے قیامت کے دن کے لیے رکھے ہیں۔ ان 99 حصوں کو دنیا کے ایک حصے سے ملا کر اللہ الرحمٰن قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائیں گے۔ 

یہ نامِ مبارک قرآن حکیم میں 57 مرتبہ آیا ہے۔ جن میں سے چند مقامات یہ ہیں۔

وَإِلٰهُكُمۡ إِلٰهٌ وَاحِدٌ لَّآ إِلٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحۡمٰنُ ٱلرَّحِيمُ.

"اور تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے." (سورہ البقرہ 163)

رحمن وہ ہے جو سب تعریفوں کے لائق ہے جیسا کہ فرمایا۔

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ رَبِّ ٱلۡعٰلَمِينَ () اَلرَّحۡمٰنِ الرَّحِيمِ()

"سب تعریفیں الله کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے." (سورۃ الفاتحہ  2-1)

اپنی بے انتہا رحمتوں کی دلیل پر اللہ تعالی نے قرآن پاک کی ایک سورہ مبارکہ کا نام بھی اسی خوبصورت نام پر رکھا۔

اَلرَّحْـمٰنُ () عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ() خَلَقَ الْاِنْسَانَ () عَلَّمَهُ الْبَيَانَ() 

"رحمنٰ ہی نے۔ قرآن سکھایا۔ اس نے انسان کو پیدا کیا- اسے بولنا سکھایا۔"

سورۃ الرحمٰن 4 -1

 

رحمٰن تو وہ ہے جس نے زمین و آسمان اور اس کے مابین ہر شے کو پیدا فرمایا۔

جیسا کہ سورۃ الفرقان میں ارشاد فرمایا۔

اَلَّـذِىْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَـهُمَا فِىْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُـمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ ۚ اَلرَّحْـمٰنُ فَاسْاَلْ بِهٖ خَبِيْـرًا (59)

"جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا. وہ (جس کا نام) رحمٰن (یعنی بڑا مہربان ہے) تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کرلو."

 

اللہ پاک کی اس بے پایاں رحمت کے حصول کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم زمین پر رہنے والوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں۔ جیسا کہ پیارے نبی محمد صلى الله عليه واله وسلم کا فرمان ہے:

”جو زمین پر رہنے والوں، انسانوں اور جانوروں پر رحم کرے گا، تو آسمان والا اس پر رحم فرمائے گا۔“اور کسی کو پریشانی یا تکلیف میں دیکھ کر اس سے کترانے کے بجائے اس کی مدد کریں۔ یہ سوچیں کہ اس کی مدد کرنے پر  اللہ الرحمٰن مجھ پر رحم فرمائیں گے اور میری پریشانیاں دور فرمائیں گے۔

اللہ تعالی ہمیں سب کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے اور اپنی بے پایاں رحمتیں سمیٹنے والا بنا دیں۔ آمین.