تحریم عبد الرحیم میر پور خاص

آج صبح سے ہی موسم خوشگوار تھا ۔ ٹھنڈی یخ بستہ ہوائیں چل رہی تھی۔ اور اسی ٹھنڈ میں بیٹھی فاطمہ کمبل کو اردگرد لیپٹے بیٹھی تھی۔ واؤ! اشتیاق بھری آواز میں فاطمہ نے کہا۔ خلاصہ قرآن پڑھتے ہوئے ایک آیت نظر سے گزری، تو اچھے سے اس کی تفسیر پڑھ ڈالی اور مطمئن ہو کر بچوں کے لیے ناشتا بنانے چلی گئی۔

 بچے بس اٹھنے ہی والے تھے.

 مما ناشتہ بن گیا ؟؟ حضراء نے پوچھا۔( فاطمہ کی بڑی بیٹی) ۔

جی بیٹا بیٹھو!اثبات میں سرہلاتی ہوئی فاطمہ، طوبی کو کمرے سے لے آئی۔( جو چار سال کی ہے ) ناشتے سے فارغ ہو کر فاطمہ، دونوں بچیوں کو دھوپ میں لے کر بیٹھ گئی ۔

قریباً بارہ بجے نرم ،نرم سی دھوپ نکلی تھی ۔جسے غنیمت سمجھ کر فاطمہ دھوپ سینکنے لگی ۔ابھی کھانے میں بہت وقت تھا ۔سوچا خضراء کو بھی اس آیت کے بارے میں بتائے ۔

بیٹا! آپ کے اسکول کرسمس کا تہوار منایا جارہا ہے ؟؟ فاطمہ نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔

جی مما! ٹیچر نے ریڈ ڈریس پہن کر آنے کے لیے کہا ہے،بہت مزاآئے گا ۔خضراء نے آنکھیں میچتے ہوئے مزے سے کہا ،اور ماں کو آگاہ کیا ۔

نہیں بیٹا! آپ نہیں جانا ،چھٹی کر لینا۔فاطمہ نے کہا ۔

کیوں ں ،مما! خضراء نے شاکڈ ہوتے ہوئے پوچھا ۔

آپ تو کبھی چھٹی نہیں کرواتی ہیں ۔خضراء نے ماں کو قائل کرنا چاہا۔

آپ کو پتا ہے خضراء ،ہمارے دین میں غیر مسلم کے تہوار منانا ،یا ان کو مبارکباد دینا جائز نہیں ہے۔فاطمہ نے خضراء کو دیکھا ،جس کا چہرہ ( منع کرنے سے)اترا ہوا تھا ۔فاطمہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ۔دیکھو بیٹا! ہمارا قرآن کہتا ہے ۔

ترجمہ:"اے ایمان والو،اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ،اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو،یقین جانو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ "

(سورہ بقرہ آیت نمبر 208)

خضراء ناسمجھی سے ماں کو دیکھ رہی تھی ۔

یہ سب مسلمانوں کی غیرت کے خلاف ہے ،اور اس کا احساس ہر مسلمان کو ہونا چاہیے ۔

ہم ہر قدم پر دین اسلام کی تعلیمات کے پابند ہیں ۔ قرآن میں یہ بات واضح کردی گئی ہے ،کہ " ہمیں غیر مسلم کے تہواروں میں نہ ہی شرکت کرنی ہے،اور نہ ہی منانا ہے"۔فاطمہ نے سمجھاتے ہوئے خضراء کو دیکھا جو اب پر سکون سی بیٹھی تھی ۔

”مما! ہمارے کلاس فیلوز جو غیر مسلم ہیں ،ان کو بھی وش نہیں کر سکتے ؟ “

خضراء نے  پوچھا ۔

بیٹا! ہمارے آس ،پاس رہنے والے غیر مسلم سےضروریات ،کے تحت رابطہ رکھ سکتے ہیں بات چیت کرسکتے ہیں دکھ میں انہیں دلاسا دے سکتے ہیں ان کی خوشی میں انہیں داد دے سکتے ہیں بس ان کے مذہبی تہوار میں شریک نہیں ہوسکتے نہ ہی اس کی مبارک دینی چاہیے۔

فاطمہ نے بات مکمل کرتے ہوئے کہا۔

مجھے آپ کی بات سمجھ آگئی ہے، اور دین اسلام پر فخر ہے خضراء نے بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا۔

اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے پر ہی آخرت کی ابدی زندگی کی کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ہر مسلمان کے ذمے نظریاتی اور عملی طور پر دین اسلام کی مکمل پیروی واجب ہے۔ہمیں اسلامی تعلیمات پر مکمل عمل پیرا ہونا ہے۔

فاطمہ نے بیٹی کا ماتھا چوما۔

جی مما! بالکل کریں گے۔ خضراء نے بات کی تائید کرتے ہوئے،ماں کا  مان بڑھایا۔

شاباش ! مجھے تم سے یہی امید تھی۔فاطمہ کے اندر ڈ ھیروں اطمینان اترا ،اور وہ ادھورے پڑے ہوئے کام کرنے چل دی۔